بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
( تعارف:جامعہ اسلامیہ مدنیہ )
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد!
جامعہ اسلامیہ مدنیہ دینی درسگاہوں کے اس مقدس سلسلے کی ایک عظیم کڑی ہے جو اس برصغیر میں اللہ تعالیٰ کے کچھ نیک بندوں نے اپنی روحانی بصیرت سے مسلمانوں کے مستقبل کوبرٹش استعمار کی بدولت تاریک ہونے سے بچانے کیلئے قائم کیئے تھے۔ ان مدارس دینیہ کی نسبت سرورکونین محمد مصطفی احمد مجتبیٰ پیغمبرعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے قائم کردہ اس مدرسہ کی طرف ہے جسکو صفہ کہا جاتا تھا
صفہ چبوترے کو کہتے ہیں جوکہ مسجد نبوی ﷺ زادہ اللہ شرفاوتکریما کے ساتھ تھا اور پچاس سے اسی کے قریب صحابہ کرام وہاں ایک وقت رہیتے تھے اور حضور ﷺ کی اداؤں اور تعلیمات کو محفوظ کرنا انکا مشغلہ تھا کو ئی مالدار صحابی کھانا وغیرہ لے آتے اور یہ طلبہ علوم نبوت کھا لیتے ورنہ بھوک کی حالت میں بھی اس در مصطفی ﷺ کو چھوڑنا گوارا نہ کرتے جیسا کہ حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ تعالیٰ سے روایت ہے کہ میں بھوک کی وجہ سے نڈھال ہو جاتا اور لوگ سمجھتے کہ مرگی کا دورہ پڑاہے حالانکہ میں بھوک سے نڈھال ہوکر گر پڑتا تھا۔
برصغیر میں برٹش استعمارنے پوری کوشش کی کہ مسلمانوں کے شیرا زہ کو بکھیر کر انکو ہمیشہ کے لے مغربی غلام بنا لیا جائے لیکن انکی اس کوشش کو علماء حق نے لازوال قربانیاں دیکر اللہ رب العزت کی مدد سے ناکامی سے دوچار کیا حتی برٹش استعمار کو برصغیر سے نکلنے پر مجبور کیا۔
پھر وہ وقت آیا کہ مسلمانو ں کی جہد مسلسل کا نتیجہ پاکستان کے بننے کے ساتھ منصہ شہود پر آیا (ظاہر ہوا)
دنیا میں واحد ریاست پاکستان جو صرف لاالہ الا اللہ کے نا م پر معرض وجودمیں آئی مگر جب مسلمانو ں کو اقتدر حاصل ہوا تو اصل مقصد آزادی بھول گے اوراپنی تعلیمات کو بھلا دیا۔مگر علماء پاکستان نے نامساعد حالات میں وطن عزیز کے ہر قریہ قریہ میں دینی مدارس قائم کرکے اخلاص وتقویٰ وللٰہیت وسادگی کے ساتھ علم نبوت کو اگلی نسلوں تک پہچانے کیلئے پوری پوری کوشش کی۔
اس اخلاص وتقویٰ کی برکت تھی کہ پوری دنیا کے مسلمانو ں نے برصغیر میں دینی تعلیم حاصل کرنے کو اپنے لیے اعزاز سمجھا اور آج تمام ممالک کے مسلمان اپنی علمی پیاس بجھانے کیلئے پاکستان کا رخ کرتے ہیں اور یہ مدارس اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہوئے اہل وطن کے ہمدرد مسلمانو ں کے تعاون سے آگے بڑھ رہے ہیں۔
انہی مدارس دینیہ میں سے ایک جامعہ اسلامیہ مدنیہ ہے۔
جس کی سنگ بنیاد امام الھدٰی محبوب العلماء والصلحاء حضرت مولانا قاری عبدالحفیظ قادری نور اللہ مرقدہ نے اپنے اساتذہ ومشائخ اور متعلقین ومریدین کے ساتھ مل کر بروزجمعہ المبارک یکم جولائی ۸۸۹۱ بمطابق ۶۱ذوالقعد ۸۰۴۱ ھجری کو رکھی اور آج یہ مرکز علم وعمل اس مادی دنیا میں ایک روشن مینار ہے جس کی شعاعیں اطراف عالم میں مسلسل نورنبوت پھیلا رہی ہیں یہ اللہ تعالیٰ کی توفیق اور اکابرعلماء ومشائخ کی دعاؤں اور مخلص معاون حضرات کی توجہ کا نتیجہ ہے
کہ اس مختصر مدت میں یہ فیض اتنا عام ہوا کہ سینکڑوں طلبہ وطالبات یہاں سے فارغ ہو کر ملک و بیرون ملک میں قرآن وسنت کی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
جامعہ اسلامیہ مدنیہ کا تعارف نامکمل رہے گا اگر اپنے محسن حاجی محمد فارس صاحب ؒ کاذکر نہ کیا گیا حاجی فارس صاحب ؒ وہ عظیم شخصیت تھے کہ جن کا مالی اور اخلاقی تعاون اتنا زیادہ تھا کہ انکے کسی احسان کا بدلہ چکانا ہمارے بس میں نہیں اور ساتھ حاکم خان مرحوم ؒ اور مسز حاکم خان مرحومہ ؒ کا ذکر نہ کیاگیا تو ناشکری ہوگی کہ حاکم خان صاحب ؒ وہ عظیم انسان تھے جنہوں نے اپنا سارا مال جامعہ ھذا کی تعمیر وترقی میں لگادیا اور آخر میں یہ حسرت ساتھ لیکر اس دنیا فانی سے گئے کہ کاش جامعہ ھذا کیلئے ایسا کوئی انتظام ہو جاتا کہجامعہ کے منتظمین کو اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی انسان کے سامنے چندہ کیلئے ہاتھ پھیلانے کی ضرورت نہ رہے مگر قضاوقدر کو یہ منظور نہ تھا۔
اللہ تعالیٰ اپنے غیب کے خزانوں سے مدد فرمائیں اور اخلاص کے ساتھ اپنے دین متین کی خدمت کی توفیق عطاء فرمائیں۔ آمین ثم آمین
والحمد للہ علیٰ ذٰلک۔
بندہ محمد سیف اللہ عادل قادری
رئیس:جامعہ اسلامیہ مدنیہ۔